Allah Daikh Rha Ha

 

وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِالۡعِبَاد
"اور اللہ اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے."

مجھے ہمیشہ ہی ایک بات سننے کو ملتی کہ قرآن پڑھنا آسان ہے لیکن اس کو سمجھنا اور اس پہ عمل کرنا مشکل ہے۔ آج جب سورة آل عمران کی یہ آیت پڑھی تو محسوس ہوا اگر ہم قرآن کی صرف اس ایک آیت پہ عمل کرلیں تو دنیا و مافیہا سے لاتعلق ہو کر اس پاک ذات سے تعلق استوار کر سکتے ہیں۔

اس آیت کو اگر آپ غور سے پڑھیں تو آپ کا دل لرز جائے کے وہ اللّٰہ جو عرش پر مستوی ہے، وہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔ ہم جو کر رہے ہیں، جو نیکی یا جو بدی وہ سب دیکھ رہا ہے۔ اگر کسی کو یہ معلوم ہو کہ وہ دن رات کسی کی نگاہ میں ہے۔ تو وہ یقیناً محتاط رہے گا کے وہ جو کام بھی کر رہا ہے اسے دیکھا جارہا ہے اور اس کا ہر کام ریکارڈ بھی کیا جارہا ہے۔ پھر وہ ممکنہ حد تک اس سعی میں لگا رہے گا کہ وہ ایسے کام کرے جو اسے دیکھنے والے کی نگاہ میں بھلے ہوں اور اسے ندامت سے بچا لیں۔

تو جب ہمیں اللّٰہﷻ نے واضح بتا دیا کہ میرے بندوں میں تمھیں دیکھ رہا ہوں پھر ہم کیوں غفلت میں پڑے ہیں؟... کیوں ہمیں اللّٰہ کی آیات پہ عمل کرنا مشکل لگتا ہے؟... اس لیے کیونکہ ہم نے کبھی اللّٰہ کے کلام کو ایسے پڑھا ہی نہیں جیسے اسے پڑھنے کا حق ہے۔ اگر ہم اللّٰہ  کی اس آیت کے ایک حصے پہ عمل کرلیں تو ہماری زندگی کبھی بھی اللّٰہ کی حکم عدولی میں بسر نہ ہو۔ بلکہ ہم اسی تگ و دو میں لگے رہیں کہ اللّٰہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔ کہیں کوئی ایسا عمل نہ کر بیٹھیں جو اس کی ناراضگی کا باعث بنے۔

کیونکہ اللّٰہ واضح آیات بیان فرما رہا ہے:
*القرآن-سورۃ الأحزاب*
*آیت نمبر 2*
*وَّاتَّبِعۡ مَا يُوۡحٰٓى اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا ۞*

*ترجمہ:*
*اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر وحی کی جاتی ہے اسی کی اتباع کیجئے، اور تم جو کچھ بھی عمل کرتے ہو اللّٰہ  تعالیٰ یقینا ان سے باخبر ہے۔*

جب اللّٰہ جگہ جگہ بیان کر رہا ہے میں اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہوں، تو ہمارے اعمال کو قرآن کے مطابق ڈھالنے کیلئے ایک یہی آیت کافی ہے۔ اور یہ کلام تو ہمارے اعمال کو بہترین بنانے کیلئے ہے، نہ کے ہمیں مشکل میں ڈالنے کی لئے ۔ اللّٰہ خود قرآن میں فرماتا ہے:
"اور ہم نے یہ کلام(قرآن) اس لیے نازل نہیں کیا کے تم مشقت میں پڑ جاؤ"
جب اللّٰہ ہمیں مشقت میں نہیں ڈال رہا تو اس کا مطلب یہ ہوا کے ہم خود اس کے احکامات کی نافرمانی کر کے اپنی جانوں کو مشقت میں ڈال رہے۔

اور ہم اپنی جانوں پر سب سے بڑا ظلم اپنے مال کو سینت سینت کر رکھتے ہوئے کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم انسان مال کی محبت میں بہت شدید ہیں، جیسے اللّٰہ کا ارشاد ہے:
*القرآن - سورۃ العاديات*
*آیت نمبر 8*
*وَاِنَّهٗ لِحُبِّ الۡخَيۡرِ لَشَدِيۡدٌ ؕ‏ ۞*
ترجمہ:
*"اور وہ مال کی محبت  میں بری طرح مبتلا ہے"*
اپنے مالوں کو اللّٰہ کی راہ میں خرچ کریں۔ تاکہ آپ پہ اللّٰہ اپنا فضل فرمائے، کیونکہ یہ مال آپ کو ہمیشہ اس دنیا میں نہیں رکھے گا۔ بلکہ مرنے کے بعد آپ کا صدقہ آپ کیلئے راحت کا باعث ہوگا۔ یہ دنیا فانی ہے اس میں سب نے فنا ہونا ہے۔
*القرآن - سورۃ الهمزة*
*آیت نمبر 2-3*
*اۨلَّذِىۡ جَمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَهٗ ۞*
ترجمہ:
*"جس نے مال جمع کیا  اور اسے گن گن کر رکھا"*
*يَحۡسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخۡلَدَهٗ‌ ۞*
ترجمہ:
*وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال  اسے (دنیا میں) ہمیشہ رکھے گا*

اس دنیا میں کسی کو بقاء نہیں، اس لیے اپنے اللّٰہ کے دیے ہوئے مال میں سے اس کی راہ میں خرچ کریں۔ ہم اس قدر مال کی محبت میں شدید ہوتے ہیں، اپنے پاس ڈھیروں مال پڑا ہوتا ہے لیکن مال کی ہوس ہے کے ہمارے دلوں سے ختم ہی نہیں ہوتی۔
القرآن - سورۃ التكاثر
آیت نمبر 1
اَلۡهٰٮكُمُ التَّكَاثُرُۙ‏ ۞
ترجمہ:
تمہیں کثرت (کی ہوس) نے غافل کر رکھا  ہے۔
اس ہوس کی وجہ سے ہم اپنے اللّٰہ کو ہی بھلا بیٹھے ہیں۔ جس رب العالمین نے ہمیں اتنا سب کچھ عطا کیا ہے اسی کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے ہمارے ہاتھ تنگ پڑتے ہیں۔ اور اسی حال میں ہم نے اپنی اصلی اور ابدی منزل کی طرف رخت سفر باندھ لینا ہے۔
القرآن - سورة التكاثر
آیت نمبر 2
حَتّٰى زُرۡتُمُ الۡمَقَابِرَؕ ۞
ترجمہ:
یہاں تک کے تم قبروں کو جا ملتے ہو
اللّٰہ قرآن میں جگہ جگہ ہمیں غفلت سے جگانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پھر بھی ہم یہ کہتے ہیں کے قرآن پر عمل کرنا مشکل کام ہے۔ قرآن کو تدبر سے پڑھیں تو اس پہ عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اللّٰہ کی راہ میں جتنی استطاعت ہے اتنا ضرور خرچ کریں۔ اب طاق راتیں اور رمضان کا آخری عشرہ چل رہا ہے اس میں صدقہ کرنے کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ تو اللّٰہ کی راہ میں صدقہ کریں اور ان لوگوں کی عید کی خوشیوں میں اپنا حصہ بھی ڈالیں جو خرچ کرنے کا مقدور نہیں رکھتے۔ اللّٰہ نے آپ کو عطا کیا ہے اس کی نعمت کا شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ اس کی راہ میں خرچ کرنا ہے اور اس کے بندوں کے چہروں پہ خوشیاں لانا ہے۔

اللّٰہ کی کتاب بہت آسان ہے ہم لوگوں نے اسے مشکل بنا رکھا ہے۔ جب ہمیں یہ علم ہوگا اللّٰہ ہمیں ہر لمحہ دیکھ رہا ہے تو ہم نہ برے کام کریں گے اور نہ ہمارا اللّٰہ ہم سے ناراض ہوگا۔ بلکہ وہ کام کریں گے جس سے اللّٰہ کی خوشنودی مقصود ہوگی۔

*القرآن - سورۃ العلق، آیت نمبر 14*
*اَلَمۡ يَعۡلَمۡ بِاَنَّ اللّٰهَ يَرٰىؕ ۞*
ترجمہ:
*تو کیا وہ یہ نہیں جانتا کہ اللّٰہ تعالیٰ دیکھ  رہا ہے۔*

لہذا اللّٰہ کو خوش کرنے والے کام کریں۔ اس کی راہ میں خرچ کریں۔ اس کی مخلوق کو خوش رکھیں۔ ضروری نہیں کے آپ اللّٰہ کی راہ میں مال ہی خرچ کریں، جب بات مال کی آتی ہے تو ہماری نیتوں میں فطور آجاتا ہے۔ اور کچھ حقیقت میں ایسے لوگ ہوتے جو اللّٰہ کی راہ میں خرچ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہوتے کیونکہ ان کے پاس بمشکل اتنا ہوتا جس سے وہ اپنا گزارا کر سکیں۔ تو ایسے میں یہ نہیں سوچنا کہ اب اللّٰہ نے مجھے اتنا عطا کیا ہے میں اللّٰہ کی راہ میں کیا خرچ کروں؟...

صدقہ اپنے اندر بہت وسعت رکھتا ہے۔ آپ اللّٰہ کی راہ میں اپنے مالوں سے صدقہ کر سکتے ہیں۔ اگر اس کی قدرت نہیں رکھتے تو آپ کسی کے کام آسکتے ہیں وہ بھی آپ کا صدقہ ہو گا۔ کسی سے مسکرا کر بات کر لینا صدقہ ہے، کسی کو رونے کے لئے کندھا دے دینا صدقہ ہے۔ کسی کو بجھتا دیکھیں تو اسے تسلی کے چند بول بول دینا صدقہ ہے۔ کسی راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا صدقہ ہے۔ آپ کے پاس جتنا علم ہے اسے آگے پھیلانا صدقہ ہے۔

الغرض ہر وہ نعمت جو اللّٰہ نے آپ کو عطا کر رکھی ہے، اسے اس کی مخلوق میں بانٹتے جائیں، وہ آپ کا صدقہ ہو گی۔
عید نزدیک آرہی ہے کتنے ہی ایسے ہوں گے جو اس خوشی کے موقع پر بھی اپنوں سے دور ہوں گے۔ ان کے پاس اتنا نہیں ہوگا کے وہ باقی سب کی طرح عید کی خوشیاں منا سکیں۔ ایسے میں آپ کا دیا گیا صدقہ ان کے لئے باعثِ راحت ہوگا اور آپ کے لئے باعثِ اجر۔ تو اس آخری عشرے میں جس کی بہت فضیلت ہے...  اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جتنی آپ کی استطاعت ہے صدقہ کریں کیونکہ اللّٰہ ہر پل آپ کو دیکھ رہا ہے۔ جو بھی آپ کو اللّٰہ نے نعمت عطا کر رکھی ہے اسے اس کی مخلوق میں بانٹیں وہ آپ کی طرف سے صدقہ ہوگا۔ کیونکہ
اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں

ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے