Gusal Ka Masnon Treeqa

 

غُسل کا طریقہ   ( حنفی)

urduadabinfo1.blogspot

بِغیر زَبان ہِلائے دل میں اِس طرح نیّت کیجئے کہ میں  پاکی حاصِل کرنے کیلئے غسل کرتی ہوں۔۔ پہلے دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین تین بار دھوئیے ، پھراِستِنجے کی جگہ دھوئیے خواہ نَجاست ہو یا نہ ہو، پھر جِسم پر اگر کہیں نَجاست ہو تو اُس کو دُور کیجئے۔ پھر نماز کا سا وُضو کیجئے، اگر پاؤں رکھنے کی جگہ پر پانی جمع ہے، تو پاؤں نہ دھوئیے،، اور اگر سخت زمین ہے، جیسا کہ آج کل عُمُوماً غسل خانوں کی ہوتی ہے، یا چَوکی وغیرہ پر غسل کر رہی ہیں، تو پاؤں بھی دھو لیجئے، پھر بدن پر تیل کی طرح پانی چُپَڑ لیجئے ، خُصوصاً سردیوں میں (اِس دَوران صابُن بھی لگا سکتی ہیں  ) پھر تین بار سیدھے کندھے پر پانی بہایئے، پھر تین بار اُلٹے کندھے پر، پھر سر پر اور تمام بدن پر تین بار، پھر غسل کی جگہ سے الگ ہو جائیے، اگر وُضو کرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے، تو اب دھو لیجئے۔۔
(بہارِ شریعت حصّہ 2صَفْحَہ 42) پر ہے: 
’’سِتْر کھلا ہو تو قِبلہ کو منہ کرنا نہ چاہیے اور تہبند باندھے ہو تو حَرَج نہیں۔۔‘‘
تمام بدن پر ہاتھ پھیر کر مل کر نہائیے،، ایسی جگہ نہایئے کہ کسی کی نظر نہ پڑے، دَورانِ غسل کسی قسم کی گفتگو مت کیجئے، کوئی دُعا بھی نہ پڑھئے، نہانے کے بعد تَولیہ وغیرہ سے بدن پُونچھنے میں حَرَج نہیں۔۔
نہانے کے بعد فورًا کپڑے پہن لیجئے۔۔ اگر مکروہ وَقت نہ ہو تو دو رَکعت نَفل ادا کرنا مُستَحَب ہے۔
(عامۂ کتبِ فقہِ حنفی  )

غُسل کے  تین فرائض

{۱} کُلّی کرنا۔
{۲} ناک میں  پانی چڑھانا۔
{۳} تمام ظاہِر بد ن پرپانی بہانا۔
(فتاوٰٰی عالمگیری ج ۱ ص ۱۳ )

{۱} کُلّی کرنا

مُنہ میں تھوڑا سا پانی لے کرپَچ کرکے ڈال دینے کانام کُلّی نہیں  بلکہ منہ کے ہر پُرزے، گوشے،ہونٹ سے حَلْق کی جڑ تک ہرجگہ پانی بہ  جائے۔۔
اِسی طرح داڑھوں  کے پیچھے گالوں کی تہ میں، دانتوں کی کھِڑکیوں اور جڑوں اور زَبان کی ہر کروٹ پر بلکہ حَلق کے کَنارے تک پانی بہے۔۔ روزہ نہ ہو توغَرغَرہ بھی کر لیجئے کہ سنّت ہے۔ دانتوں میں   چھالیہ کے دانے یا بوٹی کے رَیشے وغیرہ ہوں  توان کو چھُڑانا ضَروری ہے۔ ہاں اگر چُھڑانے میں  ضَرر ( یعنی نقصان )  کا اندیشہ ہو تو مُعاف ہے۔۔  غُسل سے قبل دانتوں میں ریشے وغیرہ محسوس نہ ہوئے اور رَہ گئے نَماز بھی پڑھ لی بعد کو  معلوم ہونے پر چُھڑا کر پانی بہانا فرض ہے،  پہلے جو نَماز پڑھی تھی وہ ہو گئی۔ جو ہِلتا دانت مسالے سے جمایا گیا یا تار سے باندھا گیا اور تار یا مسالے  کے نیچے پانی نہ پہنچتا ہو تو مُعاف ہے۔
(بہارِشریعت حصّہ ۲ ص۳۸، فتاوٰی رضویہ ج۱ص ۴۳۹۔۴۴۰) 
{۲} ناک میں پانی چڑھانا
جلدی جلدی ناک کی نوک پرپانی لگالینے سے کام نہیں  چلے گابلکہ جہاں تک نرم جگہ ہے یعنی سخت ہڈّی کے شُروع تک دُھلنا لازِمی ہے۔اور یہ یوں ہو سکے گا، کہ پانی کو سُونگھ کر اوپر کھینچئے۔۔ یہ خیال رکھئے کہ بال برابر بھی جگہ دُھلنے سے نہ رَہ جائے ورنہ غسل نہ ہوگا۔۔ ناک کے اندر اگر رِینٹھ سُوکھ گئی ہے تو اس کا چھُڑانا فرض ہے۔۔ نیز ناک کے بالوں کا دھونا بھی فرض ہے۔۔
(اَیضاً،اَیضاً ص ۴۴۲،۴۴۳) 

{۳} تَمام ظاہِری بدن پرپانی بہانا

سَر کے بالوں سے لے کرپاؤں  کے تَلووں  تک جِسم کے ہر پُرزے اور ہر ہر رُونگٹے پر پانی بہ جانا ضَروری ہے، جِسم کی بعض جگہیں   ایسی ہیں، کہ اگر احتیاط نہ کی تو وہ سُوکھی رَہ جائیں  گی اور غسل نہ ہو گا۔۔
(بہارِ شریعت ،حصہ ۲،ص۳۹)

*اسلامی بہنوں کیلئے غسل کی 23 احتیاطیں..*

{1} اگر اسلامی بہن کے سر کے بال گُندھے ہوئے ہوں تو صِرف جڑ تر کر لینا ضَروری ہے، کھولنا ضَروری نہیں۔۔ ہاں اگر چوٹی اتنی سخت گُندھی ہوئی ہوکہ بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضَروری ہے۔
{2} اگر کانوں میں  بالی یا ناک میں نَتھ کا چھَید  (سُورا خ )  ہو اور وہ بند نہ ہو تو اس میں  پانی بہانا فرض ہے۔۔ وُضو میں صِرف ناک کے نَتھ کے چھَید میں  اور غسل میں اگر کان اور ناک دونوں میں چھَید ہوں. تو دونوں میں پانی بہائیے۔
{3}بھووں اور ان کے نیچے کی کھال کا دھونا ضَروری ہے۔
{4}کان کا ہر پُرزہ اور اس کے سُوراخ کا منہ دھوئیے۔
{5} کانوں کے پیچھے کے بال ہٹا کر پانی بہائیے۔
{6} ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ کہ منہ اُٹھائے بغیرنہ دھلے گا۔
{7}ہاتھوں کو اچّھی طرح اٹھا کر بغلیں دھوئیے۔
{8} بازو کا ہر پہلو دھوئیے۔
{9} پِیٹھ کا ہر ذرّہ دھوئیے۔
{10} پیٹ کی بلٹیں اُٹھا کر دھوئیے۔
{11} ناف میں بھی پانی ڈالئے اگر پانی بہنے میں   شک ہو تو ناف میں انگلی ڈال کر دھوئیے۔
{12} جسم کا ہر رُونگٹا جڑ سے نوک تک دھوئیے۔  
{13} ران اور پَیڑ و  (ناف سے نیچے کے حصّے)  کا جوڑ دھوئیے۔
{14} جب بیٹھ کر نہائیں   تو ران اور پنڈلی کے جوڑ پر بھی پانی بہانا یاد رکھئے۔۔
{15} دونوں سُرِین کے ملنے کی جگہ کاخیال رکھئے، خُصُوصاً جَب کھڑے ہو کر نَہائیں۔
{16} رانوں  کی گولائی اور 
{17}  پِنڈلیوں کی کروٹوں  پر پانی بہائیے۔
{18}  ڈھلکی ہوئی پِستان کو اُٹھا کر پانی بہائیے۔
{19} پِستان اور پیٹ کے جوڑ کی لکیر دھوئیے۔
{20}فرجِ خارِج (یعنی عورت کی شرم گاہ کے باہَرکے حصّے) کا ہرگوشہ ہر ٹکڑا اُوپر نیچے خوب اِحتیاط سے دھوئیے۔
{21}  فَرجِ داخِل (یعنی شرمگاہ کے اندرونی حصّے )  میں انگلی ڈال کر دھونا فرض نہیں  مُستَحَب ہے۔
{22} اگرحَیـض یا نِفاس سے فارِغ ہو کر غُسل کریں توکسی پُرانے کپڑے سے فَرجِ داخِل کے اندرسے خون کا اثر صاف کر لینا مُسْتَحَب ہے۔
(بہارِ شریعت حصّہ ۲ ص ۳۹۔۴۰)   
{23} اگرنَیل پالِش ناخنوں   پرلگی ہوئی ہے تواس کابھی چھُڑانافرض ہے ورنہ وُضو و غسل نہیں ہو گا ، ہاں مہندی کے رنگ میں حرج نہیں۔
urduadabinfo1.blogspot

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے