رمضان المبارک کے بعد ایمان کی حفاظت
🌹🌹🌹🌹🌹
ماہ صیام اپنی رحمتوں اور برکتیں نچھاور کر کے بالآخر اپنے اختتام کو پہنچا. ہر مسلمان نے رمضان کی برکات سمیٹنے کی بھرپور کوشش کی اور ایمان و تقویٰ کے حصول میں کامیاب ہوا۔۔
انسانی فطرت ہے کہ وہ جب بھی کسی اہم چیز کو حاصل کرتا ہے تو پھر اس کو محفوظ کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے.
مثلاً کوئی شخص اگر سونا خریدے تو پھر اسے سرعام ہر کسی کی نگاہوں کے سامنے نہیں رکھتا بلکہ اسے کسی خاص جگہ پر محفوظ کرتا ہے تاکہ اسے چوری ہونے اور ہر طرح کے نقصان سے بچا سکے.
ایک مسلمان کے نزدیک ایمان و تقویٰ کی دولت سونے ہیرے اور جواہرات سے بھی زیادہ قیمتی ہے لہذا اتنی اہم دولت کو ایسے تمام اسباب سے دور رکھنا ہے، جو اس کی بنیاد کو کمزور کر کے سارے اجر و ثواب کو ضائع کر دے. .... ...
⛱سب سے پہلے تو یہ بات ذہن نشین رہے کہ شیاطین آذاد ہو چکے ہیں اور شیطان کا کام ہی یہی ہے کہ انسان کو نیکی سے روکے اور اگر نیکی کرنے میں کامیاب ہو جاۓ تو اس کی نیکی کو ضائع کروا دوں.
مثلاً شیطان انسان میں نیکی کا غرور پیدا کر دیتا ہے پھر انسان کمزور ایمان والوں کو حقیر سمجھنے لگتا ہے، اگر انسان نیکی کا کوئی کام کرنے کے قابل ہوا ہے تو اسے غرور و تکبر کا شکار ہونے کی بجائے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے اسے توفیق عطا فرمائی۔۔ کسی بھی نیکی اور اچھائی کی نسبت اپنی ذات کی طرف کرنے کی بجاۓ اسے اللہ کا خاص کرم سمجھنا چاہیے اور شکر ادا کرنا چاہیےکہ اللہ نے توفیق دی۔۔
⛱نیکیوں کو ضائع کرنے والے اسباب میں دوسرا سبب حسد ہے کسی کو خوش دیکھ کر نعمتوں میں دیکھ کر برداشت نہ کرنا اور زوال نعمت چاہنا انسان کی ساری نیکیوں کو برباد کر دیتی ہے.
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے.
حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو.
⛱تیسری چیز جو انسان کے نیک اعمال کے لیے انتہائی خطرناک ہے وہ ہے غیبت.... پیٹھ پیچھے دوسروں کو برا بھلا کہنا.
ابھی ماہ مقدس گزرا ہے ایک مہینہ تک مسلمان کو غیبت سے بچنے کی مشق کروائی گئی ہے
مگر افسوس رمضان کے ختم ہوتے ہی _ جب سب دوست احباب رشتہ دار عید کی دعوتوں میں اکٹھے ہوتے ہیں تو غیبت کرنے سے باز نہیں آتے _ نتیجتاً رمضان المبارک میں کی گئی عبادات کا سارا اجر ضائع ہو جاتا ہے.
⛱أعمال کو ضائع کرنے والے کاموں میں یہ بھی ہے کہ
رمضان المبارک کے ختم ہوتے ہی نماز اور قرآن سے تعلق توڑ دینا
عید کی پر تکلف دعوتوں میں مشغول ہو کر یا تو سرے سے نماز نہ پڑھنا یا سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وقت پر نہ پڑھنا.
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ مسلمان کے لیے ایک ٹریننگ کا مہینہ ہوتا ہے کہ کس طرح اس نے اپنے اوقات کو عبادات میں لگانا ہے جھوٹ غیبت فساد سے اجتناب کی مشق کروا کر اس کے اخلاقیات کو سنوارنے کی کوشش کی گئی ہے کھانے پینے کی پاپندی لگا کر اس کو اپنی خواہشات کو کنڑول کرنے کی ترغیب دلائی ہے.
اپنی عبادات اور اخلاقیات کو صرف رمضان تک محدود نہیں رکھنا بلکہ سارا سال اسی تقوی کے ساتھ گزارنا ہے جس کو ابھی ماہ مبارک میں حاصل کیا ہے
اللہ رب العزت ہماری عبادات کو قبول فرما لےاور اجر عظیم سے نوازے اور اب رمضان کے بعد بھی ثابت قدمی دے اور نیکیوں کا حریص بنائے
0 تبصرے