Why People Are Crying

 


کیا ہے اس آیت میں کہ لوگ رو رہے ۔۔۔۔؟؟

وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ھَیۡتَ لَکَ ؕ
اور اس نے تمام دروازے خوب بندکر دیے اور بولی:     جلدی آؤ!

قاری کا اتنے خوبصورت انداز میں اس بات کو دہرانا سات مختلف لہجوں میں ۔۔۔
" وَ قَالَتۡ ھَیۡتَ لَکَ ؕ " دل پہ ایک عجیب سا اثر ڈالتا۔۔ بندہ خود کو اس جگہ کھڑا ہوا محسوس کرنے لگتا۔۔۔ جیسے سب کچھ اس کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ۔۔۔

اُس جگہ جہاں ایک عورت، یوسف علیہ السلام کو بہکانے کے لیے کمرے میں لے آئی اور پیچھے سے دروازہ بند کیا اور کبیرہ گناہ کی دعوت دینے لگی ۔۔۔

آ جاؤ جلدی سے۔۔۔
لو آجاؤ۔۔۔۔
آ بھی جاؤ ۔۔۔۔
بس آ جاؤ ۔۔۔
جلدی آ جاؤ ۔۔۔۔
ھَیۡتَ لَکَ ۔۔۔۔

پتا ہے لوگ اس دعوت پہ کیوں رو رہے ۔۔۔؟؟
شرم کا جنازہ نکل گیا اس لیے ۔۔۔ ایک عورت کے لیے ایسا کہنا آسان بالکل بھی نہیں ہوتا ۔۔۔ لیکن یہ نفس ہے جو بہت بڑے بڑے گناہ آسان کر دیتا۔۔۔۔ شیطان سے بڑی چیز ہے یہ نفس ۔۔۔!! اتنی بڑی چیز کہ حیا کو اتروا کے ننگا کروا دیتا ۔۔۔ شیطان تو صرف دکھاتا ہے یا سُجھاتا ہے، کرواتا نفس ہی ہے۔۔۔!!
اور اس لیے بھی رو رہے کہ آزمائش ہے دونوں پر ۔۔۔۔ صرف یوسف علیہ السلام پر نہیں عورت پر بھی ۔۔۔!! اور عورت کے اس آزمائش میں پھسل جانے پر ۔۔۔۔!!

دیکھنے کو تو وہاں بظاہر وہ دو ہی تھے ۔۔۔۔ دروازہ بند تھا ۔۔۔ عورت خود اپنے آپ کو پیش کر رہی تھی ۔۔۔

لیکن پتا ہے مرد کیسا تھا ۔۔۔؟؟
اللہ کا چُنا ہوا ۔۔۔!!
اِنَّهٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِیۡنَ۔۔۔۔
سب کچھ پیش کیے جانے کے باوجود کہنے لگا ۔۔۔۔
" مَعَاذَ اللّٰهِ " اللہ تعالیٰ کی پناہ !

اور پتا ہے لوگ اُس پناہ کے مانگے جانے پہ کیوں رو رہے ۔۔۔؟؟
کہ وہ مرد ہوتے ہوئے اُس بڑے بھاری عاجز کر دینے والے وقت میں اللہ تعالیٰ سے وفا کر گئے، اپنے رب کی محبت، احسانات کو نہیں بُھولے۔۔۔۔ ایمان نہیں ڈگمگایا ان کا ۔۔۔ لوگ ان کے اخلاص پہ عش عش کرتے رہ گئے ۔۔۔۔  یوسف علیہ السلام کی فرمانبرداری اور وفاداری نے رُلا دیا سب کو ۔۔۔۔ ❤️

وہاں صرف وہ دو نہیں تھے، بلکہ اُس چُنے ہوئے مرد نے جس کی پناہ لی تھی #وہ_بھی_تھا_وہاں ۔۔۔ یوسف علیہ السلام کا رب ۔۔۔!!
وہ وہی تھا جس نے سب کچھ دیکھا کیونکہ وہ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ۠ ہے۔۔۔!
وہ وہی تھا جس نے سب کچھ صاف صاف سُنا کیونکہ وہ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۚ ہے ۔۔۔!!
اور وہاں موجود تیسرا وہی تھا جو آج بھی موجود ہے ۔۔۔!!
اور اُس تیسرے کو اپنے محبوب بندے کا پناہ مانگنا پسند آ گیا #اور_اس_نے_پناہ_دے_دی ۔۔۔ ❤️

اور یہ اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک کیوں پہنچایا ۔۔۔؟؟
کیونکہ اللہ تعالیٰ صرف مردوں کو ہی نہیں بلکہ ہر ہر بندے کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ چاہتے کہ میرے بندے مُجھ سے مخلص ہوں۔۔۔۔۔ ❤️
فنا ہونے والی اس دنیا کی حقیقت اللہ کے نزدیک مچھر کے ایک پر کے برابر بھی نہیں، خدارا اس حقیر دنیا کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کی عیش و عشرت کا سودا نا کریں۔
شہوت جتنی زیادہ ہوگی گناہ سے بچنے پر اس کا اجر بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

مدینے میں مرنے کی تمنا کریں

مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث طیبہ
"جو مدینے میں مرسکے وہ وہیں مرے کیونکہ میں مدینے میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا "
کے تحت فرماتے ہیں:
جس مسلمان کی مدینے میں مرنے کی نیت ہو تو وہ کوشش بھی وہاں ہی مرنے کی کرے خدا پاک نصیب کرے تو وہاں قیام کرے خصوصاً بڑھاپے میں اور بلا ضرورت باہر نہ جائے کہ موت و دفن وہاں کا نصیب ہو۔
حضرت عمر فاروق رضی ﷲ عنہ دعا کیا کرتے تھے "مولی مجھے اپنے محبوب کے شہر میں شہادت کی موت دے" آپ کی دعا ایسی قبول ہوئی کہ فجر کی نماز،محراب النبی، مصلی رسول اور وہاں شہادت نصیب ہوئی۔
میں نے بعض لوگوں کو دیکھا کہ تیس چالیس سال سے مدینہ منورہ میں ہیں حدود مدینہ بلکہ شہر مدینہ سے باہر نہیں جاتے اسی خطرے سے کہ موت باہر نہ آ جائے حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی دستور رہا۔
(مرآة المناجيح 222/4)

میں خاکِ بے فروغ تھا تابندہ ہو گیا
طیبہ میں مر کے دفن ہوا، زندہ ہو گیا

گزری تصوراتِ مدینہ میں ہر گھڑی
یعنی میں شہرِ نور کا باشندہ ہو گیا



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے