Zuban Ki Hafazat, Khamoshi Or Silence

 


زبان کی حفاظت دنیا اور آخرت میں کامیابی اور سُکون کا ذریعہ ہے

عقلمند لوگوں کا قول ہے کہ دل کا اچھا ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انسان زبان کا بھی اچھا ہو کیونکہ لوگوں کا واسطہ سب سے پہلے آپ کی زبان سے پڑتا ہے دل تک تو کچھ خاص لوگ ہی پہنچ پاتے ہیں ہر کوئی دل کی کیفیت نہیں سمجھتا۔
اگر آپ دلی سُکون چاہتے ہیں تو اسکے لئیے یہ لَازم ہے کہ ہر بات سے پہلے اسکے انجام پر سوچا کریں۔ کوئی بھی بات کہنے سے پہلے بار بار یہ مشق کریں کہ میری اس بات کا دنیا یا آخرت میں کیا انجام ہو گا؟؟ آیا میری بات کہنے سے کہیں میرا ربّ تو ناراض نہیں ہو گا؟ خصوصاً غصہ کے وقت تو بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہی ایک موقع ہوتا ہے جب شیطان کسی سے ایسی بات کہلوائے جس سے اُسکی دنیا اور آخرت تباہ ہو جاتی ہے۔ اسلئیے غصہ کے وقت صبر و برداشت سے کام لینا چاہئیے، بہت احتیاط کرنا چاہئے۔ ایسے موقع پر درج ذیل احادیث کو فوراً سامنے رکھ کر اپنی اصلاح میں مدد لی جا سکتی ہے۔

🍃 زبان کی حفاظت کے فـــوائد۔

🖌 زبان کی حفاظت نجــــات کا ذریعہ ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ 
رســــول اللہ ﷺ نے فــــرمایا جو شخص خــامــوش رہا اس نے نجات پائی۔
(📚جــــامع ترمــذی)

🖌 زبان کی حفاظت جــــنت کی ضـمانت کا ذریعہ ہے۔

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رســــول اللہ ﷺ نے فــــرمایا :
جــو شخص مجھے اپنے دو جبڑوں کے درمیان کی چیز [ زبان ] کی اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز [ شرمــگاہ ] کی ضمانت دے دے(یعنی زنا نہ کرے) تو میں اس کے لئے جــنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
(📚صحــیح بخاری)

🖌 اپنی زبان کو قابو میں رکھنے والا افــضل ترین مسـلمان ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما رســــول اللہ ﷺ سے نقل کرتے ہیں آپ ﷺ سے مسلمانوں میں سے افضل شخص کے متعلق پوچھا گیا ، آپ ﷺ نے فــــرمایا :
جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
(📚صحــیح بخاری)

🖌 زبان کی حفاظت سے ہی تمام انسانی اعضاء کی درستگی ہوتی ہے۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں آپ ﷺ نے فــــرمایا کہ جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے تمام اعــضاء اس کی زبان سے التجاء کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈر ہم بھی تیرے ساتھ ہیں اگر تو سیدھی ہوگی تو ہم سب سیدھے ہوں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہوجــائیں گے۔
(📚جامع ترمذی)

🖌 اپنی زبان کو قابو میں رکھنا اللہ کی ناراضگی سے بچـاؤ کا ذریعہ ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ
بعض وقت بندہ اللہ کی رضا مندی کی بات کرتا ہے اور اس کی اور اس کو پرواہ بھی نہیں ہوتی لیکن اس کے سبب سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند کرتا ہے۰ اور بعض وقت بندہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی بات بولتا ہے اور اسکی پرواہ نہیں کرتا لیکن اس کے سبب سے وہ جہنم میں گرجــاتا ہے۔
(📚صحیح بخاری)

🖌 زبان کی حفاظت کرنے والا شخص اللہ تعالی اور روز قیامت پر کامل ایمان رکھنے والا ہوتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کرے یا خــامـوش رہے۔
(📚جامع ترمذی)

🖌 زبان کی حفاظت جھنم سے نجات کا ذریعہ ہے.

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے اور مجھے جہنم سے دور کر دے
نبی ﷺ نے اپنی زبان پکڑی اور فــــرمایا:
اس کو روک رکھ میں نے عــــرض کیا، کیا ہم زبان سے جو گفتگو کرتے ہیں، اس پر بھی ہماری پکڑ ہو گی؟
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فــــرمایا : تیری ماں تجھے گُم پائے (یہ عربی محاورہ ہے کوئی بد دعا ‏نہیں) جـہنم میں لوگوں کو ان کی زبانوں کی کاٹی ہوئی کھیتیاں ہی اوندھے منــہ گرائیں گیں۔
(📚جامع ترمذی)

🖌 زبان کی حفاظت فتنوں سے نجــــات کا ذریعہ ہے۔

حضرت عقبۃ ابنِ عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! نجات کس طرح ممکن ہے؟رســــول اللہ ﷺ نے فــــرمایا:
اپنی زبان کو قابو میں رکھو، تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سمالے (بغیر ضرورت کے گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پر خوب آنسو بہاؤ۔
(📚جامع ترمذی)

🖌  بہترین اسلام کس کا ہے۔

رســــول اللہ ﷺ نے فــــرمایا
بہترین مسلمان ہونے کے لئے کسی شخص کا لایعنی باتوں کو ترک کر دینا ہی کافی ہے۔
(📚جامع ترمذی)

🖌 زبان کی حفاظت کے بارے میں امام ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں۔

ایک انسان قیامت کے دن نیکیوں کے پہاڑ لے کر آئے گا ،وہ دیکھے گا کہ اس کی زبان نے وہ تمام پہاڑ ملیامیٹ کر دیئے ہیں اور انسان گناہوں کے پہاڑ لیکر آئے گا اور وہ دیکھے گا کہ اللہ کے ذکر اور اس جیسی چیزوں سے وہ گناہوں کے پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گئے ہیں۔
(📚 الجــــواب الکافی)

لہذا کوئی بھی بات کہنے سے پہلے بار بار یہ سوچنے کی مشق کریں کہ میری باتوں کا میرے اعمال پر کیا اثر ہو گا؟ ہر بات کہنے سے پہلے سوچنے پر 5 سیکنڈ بھی نہیں لگیں گے لیکن یہ عادت آپکے کردار اور آخرت کی زندگی کو سنوارنے میں کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے